1.5.09

ملک دشمن پاک فوج

ملک دشمن پاک فوج ایک دفعہ پھر اپنے ملک کے تخت پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

19.1.09

حماس کی فتح؟؟

یہ حماس کو کس فتح پر مبارک بادیں دی جا رہی ہیں؟ کوئی ہمیں بھی اس فتح کی تفاصیل سے آگاہ کرے۔

18.1.09

شہباز شریف صاحب نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا

گوجرانوالہ میں زیرحراست ملزم ننھو گورایا ساتھیوں سمیت فرارکی کوشش کے دو ران مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا

گجرانوالہ . . . .. . . گجرانوالہ میں زیرحراست ملزم ننھو گورایا ساتھیوں سمیت فرارکی کوشش کے دو ران مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ملزم اوراس کے ساتھیوں کی لاشیں پولیس وین میں گھمائی جارہی ہیں ۔اس دوران شہریوں کی جانب سے پولیس پر پھول بھی نچھاور کئے گئے ۔پولیس کے مطابق ملزم ننھو گورایا کو تین روز قبل ملائیشیا کے ایک جزیرہ سے گرفتار کرکے پاکستان پہنچایاگیاتھا۔ جس کے بعد مقامی عدالت سے چھ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے ملزم کی تھانہ صدر گجرانوالہ میں تفتیش جاری تھی۔ہفتہ اور اتوارکی درمیانی شب جب ملزم کی نشاندہی پر پولیس مزید ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے روانہ ہوئی تو تھانہ صدر کے علاقہ نوشہرہ سانسی میں ننھو گورایہ نے منظور اور طاہرسمیت فرار کی کوشش کی جس پرپولیس کی فائرنگ سے تینوں ملزمان مارے گئے۔پنجاب پولیس نے ملزم ننھو گرایا کے سر کی قیمت20 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ ڈی آئی جی گجرانوالہ ذوالفقار چیمہ نے جیونیوز کوبتایا کہ دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ ایک سابق ایم پی اے اور چار ناظمین سمیت بیس افراد بھتہ وصولی میں اس کے ساتھ تھے، انہوں نے کہا کہ ملزم نے کچھ اہم شخصیات کی جانب سے پشت پناہی کا بھی اعتراف کیا تھا جن کے نام بہت جلد منظر عام پر لائے جائیں گے۔ہلاک ہونے والے ملزم ننھو گورایااور اس کے دو ساتھیوں کی لاشیں گجرانوالہ شہر میں پولیس وین میں گھمائی جارہی ہیں اور لاؤڈ اسپیکر کے زریعے ملزم کے مارے جانے کے اعلانات کئے گئے ۔ اس موقع پر شہریوں کی جانب سے پولیس پر پھول بھی نچھاور کئے گئے ۔

بشکریہ روزنامہ جنگ، 18 جنوری 2009

29.11.08

پاکستانیوں کے لئے پیغام نصیحت

مشرف نے جس طرح چن چن کر بدنام ترین سیاست دانوں کو اپنے حلقۂ احباب میں شامل کیا، اعلی عدلیہ کے ایماندار ترین ججوں کو برطرف کیا، جس طرح پیپلز پارٹی کی حکومت نے چن کر بدنام ترین لوگوں کو اعلی عہدوں پر فائز کیا ہے، اور اب جس طرح یہ حکومت غیرآئینی چیف جسٹس ڈوگر کی مستقبل قریب میں ریٹائرمنٹ کے بعد ہر اس جج کو چیف جسٹس بننے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے جس نے مشرف کے غیر آئینی حکم کو ماننے سے انکار کیا تھا، ان سب باتوں سے پاکستانی فوج، مشرف، زرداری، نا اہل عدلیہ، نا اہل اور کرپٹ افسر شاہی اور کرپٹ سیاستدان، پاکستان کے عوام کو بار بار ایک ہی پیغام دے رہے ہیں کہ:

اس ملک میں ایماندار اور قابل لوگوں کے لئے ترقی کے تمام رستے ہر عہد حکومت میں ہمیشہ ہمیش کے لئے بند ہیں۔ پاکستان کو صرف گندے، نااہل، اور کرپشن میں لتھڑے ہوئے فوجیوں، سیاستدانوں، ججوں، افسروں اور صحافیوں کی ضرورت ہے۔

22.10.08

منتخب حکومت کے خلاف ایجنسیوں کے مذموم ہتھکنڈے

پاکستان میں بجلی کی فراہمی کو بار بار معطل کر کے عوام کو جس طرح ایک منتخب حکومت کے خلاف مشتعل کیا جارہا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جاۓ وہ کم ہے۔ دوسری طرف اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس حکومت کو اسقدر جلدی اس ناکامی تک پہنچانے میں آصف زرداری کی آزاد عدلیہ کی مخالفت اور پے در پے وعدہ خلافیوں کا بہت عمل دخل ہے۔

پیپلز پارٹی کی حکومت ایجنسیوں (اور ہمارے خیال میں فوج بھی) کی آنکھوں میں بہت بری طرح سے کھٹک رہی ہے۔ ہر روز بلا ناغہ پورے ملک میں متعدد بجلی گھروں کو خراب کر کے عوام کو جس طرح سے جنونیت کی حد تک پہنچایا جا رہا ہے یہ سب کسی منصوبہ بندی کے بغیر ہونا بہت مشکل ہے۔

بدقسمتی سے جمہوری حکومت نے اول روز سے عوام دشمن پالیسیاں اختیار کی ہوئی ہیں اور وہ اپنے (نسبتا‏) اصول پسند دوستوں سے بھی محروم ہو چکی ہے۔ اس لئے اس مشکل گھڑی میں کوئی بھی اس کا ساتھ دینے کے لئے موجود نہیں ہے۔

29.8.08

ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے

عمرانی قبیلے نے پسند کی شادی کی خواہش مند 5 خواتین کو زندہ دفن کر دیا۔ واقعے میں بلوچستان کابینہ کے رکن صادق علی عمرانی کا بھائی عبدالستار عمرانی بھی ملوث ہے۔

زندہ درگور ہونے والی پانچ خواتین میں سے تین لڑکیاں اپنی مرضی سےکورٹ میں جا کر شادی کرنا چاہتی تھیں۔ اس منصوبے کا پتہ چلنے پر قبیلے کے غیرت مند جوانوں نے ان خواتین کو بمعہ ان کی دو عدد مددگار عورتوں کے سبز نمبر پلیٹ والی سرکاری لینڈ کروزر میں ڈالا اور صحراء میں لے گئے۔ وہاں ان نہتی عورتوں پر تشدد کرنے کے بعد ان کو گولیاں ماریں۔ اور شدید زخمی حالت میں چیختی چلاتی بچیوں کو ایک گڑھے میں پھینک کر مٹی اور پتھروں سے زندہ دفن کر دیا۔ دو عورتوں کے احتجاج کرنے پر ان کو بھی زندہ دفن کر دیا۔

علاقہ میں قبائلی اثر و رسوخ کی وجہ سے دو چھوثی بچیوں کے نام بھی معلوم نہیں ہو سکے۔ ڈیڑھ مہینہ تک گزر جانے کے باوجود نہ تو سلطنت خداداد کی شہری ان پانچ مرنے والیوں کے قتل کا مفدمہ درج کیا جا سکا اور نہ ہی ڈوگر کی عدلیہ کے کانوں تک ان بچیوں کی آخری پکار پہنچی۔

کہاں ہو منو بھیل کی پکار سننے والے افتخار چوہدری؟ کب تک ہم جنرل مشرف کی بد اعمالیوں کی سزا بھگتتے رہیں گے؟

(تفاصیل)

14.7.08

اپنا دشمن پہچانیں - سیاستدان نہیں، کرپٹ پاکستانی فوج

ہمیں پاکستانی عوام کی ذہنی سطح کے متعلق کبھی خوش فہمی نہیں رہی لیکن اب تو اردو بلاگرز بھی مایوس کن شعور کا ثبوت دے رہے ہیں۔

پاکستان کا مسئلہ اس کے سیاستدان نہیں بلکہ بے مہار اور کرپٹ فوج ہے۔ یہ فوج ہے جو ہر منتخب حکومت کو چلنے سے روکتی ہے۔ اور اس کیلئے ایسے مسائل پیدا کرتی ہے جو اس کے اپنے دور میں دور دور تک نظر نہیں آتے۔ فوج صرف پس پردہ چلی گئی ہے لیکن اس نے اقتدار عوام کو نہیں دیا۔ یہ آصف زرداری نہیں بلکہ جنرل اشفاق کیانی ہے جس نے میر شکیل الرحمن کو فون کیا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کو فوج پر بات کرنے سے روکا جائے۔ پاکستان کی کرپٹ اور اقتدار کی ہوس میں مبتلا فوج کی سیاست میں مسلسل مداخلت اور پیہم ریشہ دوانیوں نے آج اس ملک کو جہنم بنا دیا ہے۔ آج پاکستان کے تمام سابق کرپٹ جرنیل اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ سیاستدانوں کو فوج کی مرضی کے مطابق چلانے میں اپنا گھناؤنا کردار ادا کیا ہے۔

فوج کی مداخلت اور سازشیں نہ ہو تو ہمیں یقین ہے کہ آصف زرداری جیسا ہسٹری شیٹر اورثابت شدہ مجرم بھی عوامی مینڈیٹ کے بل بوتے پر اس ملک کو چلا سکتا ہے۔ اور فوج کی مداخلت اور گندی سازشوں پر ذوالفقار علی بھٹو جیسا لیڈر بھی اس ملک کو نہیں چلا سکتا۔

اپنے دشمنوں کو پہچانئے۔ یہ فوج ہے جو ہمیشہ جاہل مولویوں کو استعمال کر کے اور اسلام کا نام استعمال کرکے منتخب حکومتوں کا تختہ پلٹتی ہے۔ جو دو تہائی اکثریت والے نوازشریف کو قلعوں کے عقوبت خانوں میں پھینکتی ہے۔

کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ ہمارے ٹی وی ڈراموں میں معاشرے کے ہر طبقہ کو ذلیل اور بے عزت کیا جاتا ہے۔ پولیس کا تمسخر اڑایا جاتا ہے، ڈاکٹروں کو ڈاکو دکھایا جاتا ہے، سول بیورو کریسی پر تنقید کی جاتی ہے اور بے چارے سیاستدان تو ہمہ وقت ذلت کا نشانہ بنتے ہیں۔ لیکن فوج ایک مفدس گائے ہے۔ کسی ڈرامہ میں میں آپ نے پاکستان کے کرپٹ ترین ادارے یعنی پاکستانی فوج کی بد عنوانیوں پر کچھ نہیں دیکھا ہوگا۔ حالانکہ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کی کتاب کے مطابق پاکستانی فوج نہایت بری طرح سے کاروباری سکینڈلز میں لتھڑ چکی ہے۔ پاکستانی فوج کھاد کی ملیں لگا رہی ہے، بندرگاہوں میں کھربوں کی کمرشل سرمایہ کاری کر رہی ہے، ڈیفینس ہاؤسنگ سکیموں کے ذریعے عوام سے کھربوں روپے ہتھیا رہی ہے۔ اسے کے علاوہ منتخب حکومت کو اندھیرے میں رکھ کر دوسرے ملکوں پر چڑھ دوڑتی ہے۔ غریب مزارعین کے قتل عام میں ملوث ہے۔ یہ سورما مشرقی پاکستانی کی لاکھوں بہنوں کی عصمت دری کے، اقوام متحدہ کے مطابق ثابت شدہ مجرم ہیں۔ یہ اپنے پاکستان میں لاچار لڑکیوں کی عزت لوٹنے سے باز نہیں آتے (ڈاکٹر شازیہ خالد کیس)، یہ انٹرنیشنل سطح پر ایٹمی ہتھیاروں کی غیر قانونی نقل و حمل میں ملوث ہیں۔ یہ سپاہی کے نام پر غریب پاکستانیوں کو عیاش افسروں کے زر خرید غلام بنانے کے گھناؤنے کام میں ملوث ہے۔ ہر سال پاکستان کی کھربوں کی زمین پاکستانی فوج کے ریٹائر ہونے والے افسروں کو ریوڑیوں کی طرح بانٹ دی جاتی ہے۔ ہر سال یہ عفریت بجٹ میں سے عوام کی خون پسینے کی کمائی کے اربوں ڈالر اپنے ناجائز تسلط کے بل بوتے پر لوٹ لیتا ہے۔ وہ اربوں ڈالر جو عوام کی صحت اور تعلیم پر خرچ ہونا تھے۔ تمام ریٹائرڈ کرپٹ فوجی افسر ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ اچھے عہدوں پر فائز ہیں اور عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ اس کرپٹ فوج نے بدقسمت عوام کو یہ تربیت دی ہے کہ اصول وغیرہ کچھ نہیں ہوتے۔ جس کے پاس طاقت ہے حکم اسی کا چلے گا۔ اسی تربیت کا شاخسانہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ ان تمام جرائم کے باوجود ہر ڈرامہ میں، ہر کامیڈی پروگرام میں، ہر مذاکرے میں تذلیل صرف سیاستدان کی ہوتی ہے۔ اور کیوں نہ ہو؟ فوج کے اس ناجائز اقتدار کو خطرہ صرف سیاستدانوں سے ہے کیونکہ وہ عوام کی حکومت کی بات کرتے ہیں۔

فوج نے منتخب حکومت کو ایک مرتبہ پھر اندرون خانہ سازشوں سے مفلوج کر دیا ہے اور پاکستان کی بے وقوف عوام سیاستدانوں کو برا بھلا کہنا شروع ہو گئی ہے۔ دوسری طرف فوج نے وہ تمام رستے بند کر دئے ہیں جہاں سے اس کے گھناؤنے کردار پر تنقید کی جا سکتی تھی۔

پاکستانی فوج ویسے بھی اس گندے جوڑ توڑ میں بہت مہارت حاصل کر چکی ہے۔ وہ بیلوں والی کہانی کے مطابق پہلے آصف زرداری کو ذلیل کر کے ہماری نظروں سے گرائے گی اور اس کے بعد نواز شریف کا کوئی بندوبست کرے گی۔

جب تک پاکستانی فوج کے تمام بیمار ذہنوں کو سخت سزائیں دے کر ان کے دماغوں سے اقتدار کا خناس نہیں نکالا جاتا، اس وقت تک عوامی حکومت کے خواب شرمندہ تعبیر ہونے ناممکن نہیں تو دورازکار ضرور ہیں۔