18.1.09

شہباز شریف صاحب نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا

گوجرانوالہ میں زیرحراست ملزم ننھو گورایا ساتھیوں سمیت فرارکی کوشش کے دو ران مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا

گجرانوالہ . . . .. . . گجرانوالہ میں زیرحراست ملزم ننھو گورایا ساتھیوں سمیت فرارکی کوشش کے دو ران مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ملزم اوراس کے ساتھیوں کی لاشیں پولیس وین میں گھمائی جارہی ہیں ۔اس دوران شہریوں کی جانب سے پولیس پر پھول بھی نچھاور کئے گئے ۔پولیس کے مطابق ملزم ننھو گورایا کو تین روز قبل ملائیشیا کے ایک جزیرہ سے گرفتار کرکے پاکستان پہنچایاگیاتھا۔ جس کے بعد مقامی عدالت سے چھ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے ملزم کی تھانہ صدر گجرانوالہ میں تفتیش جاری تھی۔ہفتہ اور اتوارکی درمیانی شب جب ملزم کی نشاندہی پر پولیس مزید ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے روانہ ہوئی تو تھانہ صدر کے علاقہ نوشہرہ سانسی میں ننھو گورایہ نے منظور اور طاہرسمیت فرار کی کوشش کی جس پرپولیس کی فائرنگ سے تینوں ملزمان مارے گئے۔پنجاب پولیس نے ملزم ننھو گرایا کے سر کی قیمت20 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ ڈی آئی جی گجرانوالہ ذوالفقار چیمہ نے جیونیوز کوبتایا کہ دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ ایک سابق ایم پی اے اور چار ناظمین سمیت بیس افراد بھتہ وصولی میں اس کے ساتھ تھے، انہوں نے کہا کہ ملزم نے کچھ اہم شخصیات کی جانب سے پشت پناہی کا بھی اعتراف کیا تھا جن کے نام بہت جلد منظر عام پر لائے جائیں گے۔ہلاک ہونے والے ملزم ننھو گورایااور اس کے دو ساتھیوں کی لاشیں گجرانوالہ شہر میں پولیس وین میں گھمائی جارہی ہیں اور لاؤڈ اسپیکر کے زریعے ملزم کے مارے جانے کے اعلانات کئے گئے ۔ اس موقع پر شہریوں کی جانب سے پولیس پر پھول بھی نچھاور کئے گئے ۔

بشکریہ روزنامہ جنگ، 18 جنوری 2009

6 تبصرہ جات:

Anonymous Anonymous رقم طراز ہیں...

سبق سیکھنے والی کیا بات ہے بھلا؟

6:41 PM  
Anonymous Anonymous رقم طراز ہیں...

ایک نیام میں 2 تلواریں کیسے رہ سکتی ہیں؟
میں بطور لاہور کا رہائشی شبپاز شریف کے ایسے اقدامات کو سراہتا ہوں۔ ماضی میں بھی شہباز نے کبھی کسی کے ساتھ رعایت نا کی اور مستقبل بھی ایسا ہی ہونا چاہیے زندہ باد

4:45 AM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال رقم طراز ہیں...

شہباز شریف کے سبق سیکھنے کا مجھے یہ سمجھ آتا ہے کہ نتھو گورایا کی گرفتاری اور بیان پوشیدہ رکھا جاتا تاوقتیکہ وہ عدالت میں بیان دے دیتا ۔ ہو سکتا ہے کہ نتھو گورایا جن بارسُوخ لوگوں کا کارندہ تھا اُنہوں نے پولیس کی جیبیں گرم کر کے اُسے ہلاک کروا دیا ہو ۔ اس طرح اُن بارسُوخ لوگوں کے خلاف کچھ ثابت نہ ہو سکے گا

7:05 AM  
Blogger حدیدی رقم طراز ہیں...

"میں بطور لاہور کا رہائشی شبپاز شریف کے ایسے اقدامات کو سراہتا ہوں۔"

عوام کا ذہنی معیار اس تبصرہ سے عیاں ہے۔

10:48 AM  
Anonymous Anonymous رقم طراز ہیں...

محترم حدیدی آپ جہاں کے رہائشی ہیں وہیں کے مسائل جانسکتے ہیں۔ اگر کراچی میں عوام چوروں اور ڈاکووں کو جلا سکتی ہے تو کم از کم گولی مارنے کا حق تو ہمیں بھی حاصل ہونا چاہیے

5:22 PM  
Blogger خاور کھوکھر رقم طراز ہیں...

میں خود مارواء عدالت قتلوں کے خلاف هوں
اور اکر شہـباز شریف میں ایک وزیر اعلی هونے کے ناطے طاقت ہے تو اس کو جهیے که عدالتوں کو مضبوط کرے تاکه اس کو اس کند کے ختم کرے میں عدالتوں کی حمایت حاصل هو
لیکن اگر عدالتین طاقت حاصل کر گئیں تو ان لوگوں کے اندر کا گند بھی چھانٹا جائے گا
اس لیے ان وقت کے حالات میں مجرموں کو جعلی پولیس مقابلوں میں مروانے کا جو کام شهباز شریف کررها ہے
میں کسی حد تک اس سے متفق هوں ـ

7:50 PM  

Post a Comment

<< Home