4.2.08

پاکستانی عدلیہ کی بحالی کے حوالے سے امریکہ کا شرمناک کردار

امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ:
ججوں کی بحالی پر صدر پرویز مشرف آئندہ اسمبلی توڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزاد عدلیہ کا حصول اتنا سادہ نہیں ہے۔ مکمل خبر درج ذیل ہے:

Assistant Secretary of State Richard Boucher told a congressional panel that while the United States views the sacking of judges in Pakistan as “not a good move,” it also believes that the issue of an independent judiciary in Pakistan can’t be solved that simply.

“To fix it, it needs to be done with the full political process, with the newly elected prime minister and other leaders, and they have to try to get together and figure out how to have a good and independent judiciary in Pakistan,” he said.

The explanation led to a debate between Mr Boucher and the lawmakers who argued that Washington’s position on this dispute was not based on sound logic and it may enhance anti-American feelings in Pakistan.

At this stage, Congressman Peter Welch, a Vermont Democrat, asked Mr Boucher if it’s true that President Musharraf retains the power to dissolve the parliament which will be elected on Feb 18.

“That’s been the case for a long time,” said the US diplomat who is also his department’s pointsman for South Asia.

“So … if the parliament takes an action to restore the judiciary, President Musharraf has the power to dissolve the legislature and negate that action,” Mr Welch asked.

“In theory, yes. I mean, as you all know, there’s sort of constitutional law and there’s politics,” said Mr Boucher.

This caused Congressman Welch to ponder loudly why the United States was supporting a system that invalidates the entire electoral process by giving an individual the power to dissolve a body elected by the people.

“If you look at the history of Pakistan, you’ve had prime ministers kicked out by presidents and by the army. Some of that’s in the constitution; some of it’s not,” said Mr Boucher.

“The fact is, we’re going to have a new political situation after the election. The parties are participating, and we hope they can get a fair representation.”

The congressman then asked Mr Boucher if he sees President Musharraf as indispensable as his boss, Deputy Secretary of State John Negroponte recently described the Pakistani leader.

“I do, sir,” said Mr Boucher. “I think he’s led the nation the way it’s gone.” He then said that Mr Musharraf has now taken a new role. Although he is still the president, he is no longer “the guy in charge. So he’s going to be one player along with a newly elected prime minister and a number of other government institutions”.


بشکریہ روزنامہ ڈان، مورخہ 3 فروری 2008

اس پوری گفتگو سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ مشرف کے ایسے کسی بھی غلط قدم کی امریکہ 3 نومبر کی طرح صرف رسمی مذمت کرے گا۔ ہماری نظر میں اسطرح کے بیانات ایک بدقسمت قوم کو مزید اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش ہے۔ یہ بات بالکل عیاں ہے کہ پاکستان میں ایک آزاد اور خود مختار عدلیہ امریکہ کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔ اٹالین ماہر سیاسیات میخاولی کے مطابق کسی حکومت کیلئےکسی بھی دوسرے ملک کو مضبوط ہونے دینا اپنے زوال کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ امریکی پالیسیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس نظریے پر پوری طرح عمل پیرا ہیں۔

ہم لوگوں کو یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہئیے کہ اپنی مدد آپ کے علاوہ پاکستانی قوم کے سامنے اور کوئی رستہ نہیں ہے۔

2 تبصرہ جات:

Anonymous Anonymous رقم طراز ہیں...

Is waqt tu yeah hai keh har group doosray ku bura bhala keh raha hai..amreecka ya maghrib ku ham say shikayyat hai aur hamain un say shikayat...yeah tu aik waqt ka ziyyah ban chukka hai kiyyon kay koi bhee apnee galtee maannay ku tiyyar nahain..

Pakistan main khud kiyya horaha hai iskee siraf aik misaal yeah siraf aik khabar hee lay lee jeeay aaj kee BBC say;

’اخباروں کا تعصب‘

احمدیوں کے اشتہار بھی چھپانے سے انکار

جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے قومی اخبارات نے ان کی جماعت کے عام انتخابات سے لاتعلقی کا اعلان شائع کرنے سے انکار کر دیا ہے جو وہ قیمتاً بطور اشتہار شائع کروانا چاہتے تھے۔

جماعت احمدیہ نےاخبارات کے اس رویہ کواس تعصب کا حصہ قرار دیا ہے جو ان کے بقول جماعت احمدیہ کے خلاف عمومی طور پر پاکستان میں ان کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔

سنہ دوہزار سات میں احمدیہ پریس کےخلاف بے بنیاد مقدمات کاسلسلہ جاری رہا اور ضلع خوشاب میں احمدی بچوں کے لیے شائع ہونے والے ایک رسالے کی خریداری پر دو بچوں سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا۔

جماعت احمدیہ کا ترجمان سلیم الدین کا کہناہے کہ اس برس محض عقیدہ کی بنیاد پر پانچ احمدیوں کو قتل کیا گیا جن میں کراچی کے دو ڈاکٹروں کی ہلاکت بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو ہزار سات کے دوران چھتیس احمدیوں کےخلاف مقدمات درج کیےگئے اور بیشتر مقدمات تعزیرات پاکستان کی توہین رسالت و مذہبی عقائد کی دفعات دو سو پچانوے اے بی اور سی کے تحت درج کیے گئے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ اس قانون کے بعد سے احمدیوں کے خلاف امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ان کےبقول اس کے وقت سے لیکر دسمبر سنہ دوہزار سات تک ستاسی احمدیوں کو مذہب کی بنیاد پر قتل کیا گیا اور احمدیوں کے خلاف ساڑھے تین ہزار مقدمات درج ہوئے جن میں سےدوسو چھتیس توہین رسالت کے ہیں۔تعزیرات پاکستان کے مطابق توہین رسالت کی سزاموت ہے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/02/080204_ahmadi_persecution_ra.shtml

11:22 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال رقم طراز ہیں...

امریکہ سے اچھائی کی اُمید اگر کسی کو ہے یا تھی تو وہ ناسمجھ ہے ۔
یہ امریکہ کا چیلہ کون ہے جو ہر بلاگ پر اپنا رونا رو رہا ہے ؟ سوائے چند اخباروں کے جن کو شاید مرزائی اشتہار دیتے ہی نہیں سب میں مرزائیوں کے اشتہار چھپتے ہیں سوائے اس کے کہ اشتہار متنازیہ ہو ۔

11:53 AM  

Post a Comment

<< Home