3.9.07

فراعین وقت کے سامنے عدلیہ کی بے بسی

آج کے جنگ میں یہ خبر پڑھنے کے بعد یوں لگتا ہے کہ ہم ایک آزاد عدلیہ کے لائق ہی نہیں ہیں:

Updated at 11:50 PST
اسلام آباد….... سپریم کورٹ نے ونی سوارہ کیس میں پیپلزپارٹی کے رہنما میرہزار بجارانی کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے ، جس کے بعد ڈی پی او کشمور اور پولیس عملے کی موجودگی کے باوجود میر ہزار بجارانی عدالت سے نکل کر آرام سے اپنے گھر چلے گئے ۔چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ نے پانچ بچیوں کی زبردستی شادی کرانے کے کیس میں پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر اور موجودہ ایم این اے میر ہزار خان بجارانی کی گرفتاری کے احکامات جاری کررکھے تھے ۔ میر ہزارخان بجارانی آج اپنے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور ضمانت کی درخواست دی، جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ بچیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ غیرقانونی ہے اور خصوصاً کسی وفاقی وزیر کو اختیار نہیں کہ وہ ماورائے قانون کوئی معاہدہ کرائے۔اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ بھی کہا کہ اگر بااثر شخصیات کو ضمانتوں کی رعایت دی گئی تو مظلوموں کی دادرسی کون کریگا، اس سے غلط روایت پڑے گی۔اس پرمیر ہزار خان بجارانی کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی لیکن ہائیکورٹ نے یہ کہہ کر درخواست نہیں لی کہ سپریم کورٹ نے منع کررکھا ہے ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ ضمانت کیلئے متعلقہ عدالت سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کریں اور درخواست ضمانت مسترد کردی۔میرہزار خان بجارانی جب عدالت سے باہر نکلے تو ڈی پی اور کشمورجن کو گرفتاری کیلئے احکامات دیے گئے تھے ،انہوں نے میر ہزار خان بجارانی سے ہاتھ ملایا اور گھٹنے چھوئے، جس کے بعد بجارانی پولیس کی موجودگی کے باوجود اپنی گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے چلے گئے۔

3 تبصرہ جات:

Blogger خاور کھوکھر رقم طراز ہیں...

یه کوئی بڑا مسئله نہیں هے بڑا مسئله تها که عدالت صحیع فیصلے کرنے لگے باقی فیصلوں پر عمل درامد بهی هونے لکے گا ـ
مثال کے طور پر اگر عدالت کسی کو سزائے موت سناتی هے مگر بنده اپنے رسوخ کی وجه سے پولیس یا اس سزا پر علم درامد کروانے والوں سے بچ جاتا ہو تو کوئی اس کا دشمن اس کو قتل کر کے عدالت میں پہنچ جائے گا
اور قانوں کو آپنے هاتھ میں لینے کی تهوڑی سی سا سزا پر عدالت کے فیصلے کو عملدرامد کرنے کی وجه سے چهوٹ جائے گا تو باقی فرعونوں کو بهی نتھ ڈالنی ممکن هو سکے گی

1:17 AM  
Anonymous Anonymous رقم طراز ہیں...

ہمارے ملک پر حکومت ہی وڈیروں کی ہے ۔ پولیس افسر نے نوکری یا جان تو نہیں گنوانی

4:11 PM  
Blogger حدیدی رقم طراز ہیں...

خاور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا بھی تو کوئی مستحسن قدم نہیں۔

7:28 PM  

Post a Comment

<< Home