20.2.08

اعتزاز احسن کی بیٹی اور جنرل مشرف کی گفتگو

ابھی ہم ٹیلیوژن پر اعتزاز احسن اور سہیل وڑا‏ئچ کی گفتگو دیکھ رہے تھے۔ دوران گفتگو پرویز مشرف کی اعتزاز احسن کی بیٹی ثمن سے ڈیووس، سوئٹزرلینڈ میں ملاقات بھی زیر بحث آئی۔ ہم یہاں اس گفتگو کو لکھنا چاہتے ہیں۔
جنرل مشرف صاحب ورلڈ اکنامک فورم کے سلسلے میں وہاں گئے ہوئے تھے۔ اعتزاز احسن صاحب کی بیٹی وہاں ملازمت کرتی ہیں۔ پرویز مشرف نے ان کی بیٹی کو ملاقات کا پیغام بھیجا۔ انکی بیٹی نے پاکستان اپنے والدین سے پوچھا کہ میں جاؤں یا نہیں۔ اعتزاز صاحب نے کہا کہ بیٹا آپ ضرور جائیں۔ اگرچہ ہم تو ان کو صدر نہیں مانتے لیکن باہر تو لوگ ان کو پاکستان کا صدر ہی سمجھتے ہیں۔ وہ آپ کے بزرگ ہیں۔ ان کی بیٹی نے پوچھا کہ ابو کیا میں ان سے آپ کی قید کے بارے میں بات کروں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ بات ہر گز نہ کرنا۔ ان کی بیٹی نے پوچھا کہ پھر وہ مجھ سے کیا بات کریں گے؟ اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ آپ کے بزرگ ہیں۔ پاکستانی ہیں۔ وہ خوش ہوں گے کہ آپ نے دیار غیر میں اتنا اچھا مقام حاصل کر کے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ آپ سے شفقت کریں گے۔ آپ ضرور ملنے جائیں۔ اب وہ کہتے ہیں کہ میری بیٹی ملنے گئی تو جنرل مشرف نے چھوٹتے ہی پوچھا کہ

Will you start or should I start?


اعتزاز صاحب کی بیٹی پریشان ہو گئیں کہ انکل میں کیا شروع کروں گی۔ آپ ہمارے صدر ہیں۔ میں تو صرف آپ سے ملنے کیلئے آئی ہوں۔ آپ ہی فرمائیں۔ جنرل مشرف کہتے ہیں کہ تمھارا باپ چیف جسٹس افتخار چوہدری، نواز شریف اور خلیل رمدے سے مل کر میرے خلاف سازش کر رہا ہے۔ چیف جسٹس کرپٹ ہے۔ یہ میرے پاس بوگس رسیدیں ہیں 28 ہزار روپے کا پٹرول ڈلوانے کی۔ دکھاؤں تمہیں، دکھاؤں تمہیں؟

اعتزاز صاحب کی بیٹی بے چاری پریشان ہو گئیں اور جنرل مشرف کی ذہنی سطح کو جان کر انہیں سخت افسوس ہوا۔ مشرف کس قسم کا آدمی ہے جس کو اپنی بچیوں سے بات کرنے کا بھی سلیقہ نہیں ہے۔

اعتزاز صاحب نے سہیل وڑائچ کو کہا کہ آپ بتائیں جنرل مشرف کس قسم کا آدمی ہے؟ کتنی petty شخصیت ہے اسکی۔ یعنی چیف جسٹس نے اگر کرپشن کرنی ہے تو وہ 20 ہزار روپے کی کرپشن کرے گا۔ وہ تو ایک ایک کیس سے چار چار کروڑ کما سکتے تھے۔

اعتزاز صاحب نے کہا کہ یہ سب وہ ثبوت تھے جو سپریم کورث کے 15 رکنی فل کورٹ کے سامنے پیش کئے جا چکے تھے اور قطعا رد کئے جا چکے تھے۔ اور جنرل مشرف ان گھٹیا اور گھڑے ہوئے ثبوتوں کو جیبوں میں لئے گھوم رہے ہیں اور سوئٹزر لینڈ میں اعتزاز احسن صاحب کی بیٹی کو دکھا کر اس کو ڈانٹ رہے ہیں۔

ہمارے خیال میں جنرل مشرف تمام حدود و قیود، تمام اخلاقیات و آداب کو پاؤں تلے روند چکے ہیں۔ انہوں نے قوم کے اربوں روپے بے کار بیرونی دوروں، صدارتی محل کی تزئین و آرائش اور مجرمانہ حد تک غلط معاشی پالیسیوں میں برباد کر دئیے ہیں۔ اور وہ عزت مآب چیف جسٹس کو 20 ہزار روپے کی (وہ بھی من گھڑت) کرپشن کا مرتکب ٹھہرا رہے ہیں؟ انکی عقل پر ماتم کے سوا اور کیا کیا جا سکتا ہے۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ عدلیہ بحال نہیں ہو سکتی کیونکہ آئین میں اسکی گنجائش نہیں ہے! واقعی 12 اکتوبر 99، اور 3 نومبر 2007 کے آ‏ئینی اقدامات کے بعد تو آئین میں عدلیہ کی بحالی کو کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔

3 تبصرہ جات:

Anonymous Anonymous رقم طراز ہیں...

تمام اخلاقیات و آداب کو پاؤں تلے روند چکے ہیں۔

آپ نے تو اخلاقیات اور آداب کی توہین کر دی ہے ۔ حقیقت یہ کہ اخلاقیات اور آداب تو اچھے لوگوں میں ہوتے ہیں گھٹیا لوگوں میں نہیں ۔

10:55 AM  
Anonymous Anonymous رقم طراز ہیں...

اس خبر کا کوئی حوالہ دینگے؟

12:59 PM  
Blogger حدیدی رقم طراز ہیں...

جی اجمل صاحب درست کہا آپ نے۔

ساجد یہ انٹرویو کل جیو پر نشر ہوا تھا اور ہم نےخود اعتزاز احسن کی زبانی یہ واقعہ سنا۔ ہمیں یقین ہے کہ بہت سے لوگوں نے یہ پروگرام دیکھا ہو گا۔

1:52 PM  

Post a Comment

<< Home