29.8.08

ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے

عمرانی قبیلے نے پسند کی شادی کی خواہش مند 5 خواتین کو زندہ دفن کر دیا۔ واقعے میں بلوچستان کابینہ کے رکن صادق علی عمرانی کا بھائی عبدالستار عمرانی بھی ملوث ہے۔

زندہ درگور ہونے والی پانچ خواتین میں سے تین لڑکیاں اپنی مرضی سےکورٹ میں جا کر شادی کرنا چاہتی تھیں۔ اس منصوبے کا پتہ چلنے پر قبیلے کے غیرت مند جوانوں نے ان خواتین کو بمعہ ان کی دو عدد مددگار عورتوں کے سبز نمبر پلیٹ والی سرکاری لینڈ کروزر میں ڈالا اور صحراء میں لے گئے۔ وہاں ان نہتی عورتوں پر تشدد کرنے کے بعد ان کو گولیاں ماریں۔ اور شدید زخمی حالت میں چیختی چلاتی بچیوں کو ایک گڑھے میں پھینک کر مٹی اور پتھروں سے زندہ دفن کر دیا۔ دو عورتوں کے احتجاج کرنے پر ان کو بھی زندہ دفن کر دیا۔

علاقہ میں قبائلی اثر و رسوخ کی وجہ سے دو چھوثی بچیوں کے نام بھی معلوم نہیں ہو سکے۔ ڈیڑھ مہینہ تک گزر جانے کے باوجود نہ تو سلطنت خداداد کی شہری ان پانچ مرنے والیوں کے قتل کا مفدمہ درج کیا جا سکا اور نہ ہی ڈوگر کی عدلیہ کے کانوں تک ان بچیوں کی آخری پکار پہنچی۔

کہاں ہو منو بھیل کی پکار سننے والے افتخار چوہدری؟ کب تک ہم جنرل مشرف کی بد اعمالیوں کی سزا بھگتتے رہیں گے؟

(تفاصیل)